کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب

کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب
by داغ دہلوی

کیوں کہا یہ کسی سے کیا مطلب
اسی کہنے سے کھل گیا مطلب

بات پوری نہیں کہی میں نے
کہ وہ طرار لے اڑا مطلب

میں کہے جاؤں تم سنے جاؤ
ایک کے بعد دوسرا مطلب

ہے مرا درد آپ کی راحت
ہے مرے پاس آپ کا مطلب

کبھی کہتا ہوں دل سے خوب کیا
کبھی کہتا ہوں کیوں کہا مطلب

دل میں گھٹ گھٹ کے رہ گئی حسرت
لب پر آ آ کے رہ گیا مطلب

حضرت داغؔ توبہ کرتے ہیں
کاش پورا کرے خدا مطلب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse