کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے

کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے
by نسیم دہلوی
316720کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھےنسیم دہلوی

کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے
ہمیں بندہ بنایا اے بتو تم سے خدا سمجھے

کلام نا سزا بھی جو ہوا سرزد سزا سمجھے
وہ گوتم نے کہا بے جا مگر ہم سب بجا سمجھے

نہ دشمن دوست ہوں میں اور نہ بیگانہ یگانہ ہوں
جو وہ سمجھے تو کیا سمجھے تو یہ سمجھے تو کیا سمجھے

کہا میں نے اٹھا دو ہاتھ تم بھی میری مشکل پر
تو بولے ہم سے استدعا دعا کی مدعا سمجھے

حباب آسا کوئی لحظہ ثبات عمر فانی ہے
جو عاقل ہو وفائے زندگانی بے وفا سمجھے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.