کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے
کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے
ہمیں بندہ بنایا اے بتو تم سے خدا سمجھے
کلام نا سزا بھی جو ہوا سرزد سزا سمجھے
وہ گوتم نے کہا بے جا مگر ہم سب بجا سمجھے
نہ دشمن دوست ہوں میں اور نہ بیگانہ یگانہ ہوں
جو وہ سمجھے تو کیا سمجھے تو یہ سمجھے تو کیا سمجھے
کہا میں نے اٹھا دو ہاتھ تم بھی میری مشکل پر
تو بولے ہم سے استدعا دعا کی مدعا سمجھے
حباب آسا کوئی لحظہ ثبات عمر فانی ہے
جو عاقل ہو وفائے زندگانی بے وفا سمجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |