گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے
گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے
ارادے سے چاہت کے آگاہ کرنے
کہا اس نے آنا ہوا کس سبب سے
کہا آپ کے دل کو ہم راہ کرنے
بٹھایا اور اک چٹکی لی ایسی جس سے
لگے منہ بنا ہم وہیں آہ کرنے
جو یہ شکل دیکھی تو چٹکی بجا کر
کہا یوں نظیرؔ اور لگا واہ کرنے
میاں ایک چٹکی سے کی آہ رک کر
اسی منہ سے آئے ہو تم چاہ کرنے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |