گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں

گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں (1878)
by کشن کمار وقار
324714گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں1878کشن کمار وقار

گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں
اپنی میں تدبیر کا تقدیر ہوں

میرے دم سے ہے جنوں کی آبرو
پاسبان خانۂ زنجیر ہوں

بے رخی پر ہے کماں تقدیر کی
گو سراپا ناوک تدبیر ہوں

دشمنوں کے ہوں ضرر کا سر نوشت
دوستوں کے نفع کی تقریر ہوں

ہے خرابی رخنہ انداز بنا
قصر بربادی کا میں تعمیر ہوں

قد تواضع میں ہے خم مثل کماں
راست کاری میں مثال تیر ہوں

میں ہوں اک نقاش شاعر اے وقارؔ
کھینچتا اشعار کی تصویر ہوں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%AF%D8%A7%DB%81_%D8%A8%D8%B3%D9%85%D9%84_%DB%81%D9%88%DA%BA_%DA%AF%DB%81%DB%92_%D8%AA%DA%A9%D8%A8%DB%8C%D8%B1_%DB%81%D9%88%DA%BA