گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں
گاہ بسمل ہوں گہے تکبیر ہوں
اپنی میں تدبیر کا تقدیر ہوں
میرے دم سے ہے جنوں کی آبرو
پاسبان خانۂ زنجیر ہوں
بے رخی پر ہے کماں تقدیر کی
گو سراپا ناوک تدبیر ہوں
دشمنوں کے ہوں ضرر کا سر نوشت
دوستوں کے نفع کی تقریر ہوں
ہے خرابی رخنہ انداز بنا
قصر بربادی کا میں تعمیر ہوں
قد تواضع میں ہے خم مثل کماں
راست کاری میں مثال تیر ہوں
میں ہوں اک نقاش شاعر اے وقارؔ
کھینچتا اشعار کی تصویر ہوں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |