گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
by عشق اورنگ آبادی

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

اسی غفلت سے لذت ہے گی حاصل خواب شیریں میں
ہماری تلخ کامی کا مزا فرہاد کیا جانے

تصور صورت معنی کا باندھے ہے قصور دل
حقیقت کی یہ صنعت مانی و بہزاد کیا جانے

تردد میں ہے میرے ذبح کے اے عشقؔ وہ اب تک
نگاہ ناز سے بسمل ہوا جلاد کیا جانے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse