گرو نانک
by نظیر اکبر آبادی

ہیں کہتے نانک شاہ جنہیں وہ پورے ہیں آگاہ گرو
وہ کامل رہبر جگ میں ہیں یوں روشن جیسے ناہ گرو
مقصود مراد امید سبھی بر لاتے ہیں دل خواہ گرو
نت لطف و کرم سے کرتے ہیں ہم لوگوں کا نرباہ گرو
اس بخشش کے اس عظمت کے ہیں بابا نانک شاہ گرو
سب سیس نوا ارداس کرو اور ہر دم بولو واہ گرو
ہر آن دلوں وچ یاں اپنے جو دھیان گرو کا دھرتے ہیں
اور سیوک ہو کر ان کے ہی ہر صورت بیچ کہاتے ہیں
گرد اپنی لطف و عنایت سے سکھ چین انہیں دکھلاتے ہیں
خوش رکھتے ہیں ہر حال انہیں سب من کا کاج بناتے ہیں
اس بخشش کے اس عظمت کے ہیں بابا نانک شاہ گرو
سب سیس نوا ارداس کرو اور ہر دم بولو واہ گرو
دن رات جنہوں نے یاں دل وچ ہے یاد گرو سے کام لیا
سب من کے مقصد بھر پائے خوش وقتی کا ہنگام لیا
دکھ درد میں اپنے دھیان لگا جس وقت گرو کا نام لیا
پل بیچ گرو نے آن انہیں خوش حال کیا اور تھام لیا
اس بخشش کے اس عظمت کے ہیں بابا نانک شاہ گرو
سب سیس نوا ارداس کرو اور ہر دم بولو واہ گرو
الطاف جنہوں پر ہیں ان کے سو خوبی حاصل ہے ان کو
ہر آن نظیرؔ اب یاں تم بھی تو بابا نانک شاہ کہو
اس بخشش کے اس عظمت کے ہیں بابا نانک شاہ گرو
سب سیس نوا ارداس کرو اور ہر دم بولو واہ گرو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse