گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر

گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر
by انعام اللہ خاں یقین
311914گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کرانعام اللہ خاں یقین

گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر
نہ کیجے چاک ناصح اس ہوا میں پیرہن کیوں کر

کرے محنت کوئی لذت اٹھاوے یار سے کوئی
کہو اپنے تئیں ضائع نہ کرتا کوہ کن کیوں کر

نہ دو اے گل رخاں تکلیف مجھ کو شعر خوانی کی
کہو بن فصل گل کوئی کرے دیوانہ پن کیوں کر

ہوا جاتا ہوں گز سایہ پہ پڑتی ہے نظر میری
تیری سج دیکھ کر احباب جیتے ہیں سجن کیوں کر

تعجب سخت رہتا ہے یقیںؔ اس بات کا مجھ کو
کہ اتنا بولتے ہیں تلخ یہ شیریں دہن کیوں کر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.