گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا
گریہ تو اکثر رہا پیہم رہا
پھر بھی دل کے بوجھ سے کچھ کم رہا
قمقمے جلتے رہے بجھتے رہے
رات بھر سینے میں اک عالم رہا
اس وفا دشمن سے چھٹ جانے کے بعد
خود کو پا لینے کا کتنا غم رہا
اپنی حالت پر ہنسی بھی آئی تھی
اس ہنسی کا بھی بڑا ماتم رہا
اتنے ربط اتنی شناسائی کے بعد
کون کس کے حال کا محرم رہا
پتھروں سے بھی نکل آیا جو تیر
وہ مرے پہلو میں آ کر جم رہا
ذہن نے کیا کچھ نہ کوشش کی مگر
دل کی گہرائی میں اک آدم رہا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |