گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا

گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
by داغ دہلوی

گر میرے بت ہوش ربا کو نہیں دیکھا
اس دیکھنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا

رہبر سے غرض کیا ہے جو منزل نظر آئے
کعبے میں کہے قبلہ نما کو نہیں دیکھا

جس شکل سے ہنستے ہیں مرے حال پہ احباب
روتے ہوئے یوں اہل عزا کو نہیں دیکھا

اتنا تو بتا دے مجھے اے ناصح مشفق
دیکھا ہے کہ اس ماہ لقا کو نہیں دیکھا

جب داغؔ کو ڈھونڈھا کسی بت خانے میں پایا
گھر میں کبھی اس مرد خدا کو نہیں دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse