گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
گر ہم نے دل صنم کو دیا پھر کسی کو کیا
اسلام چھوڑ کفر لیا پھر کسی کو کیا
کیا جانے کس کے غم میں ہیں آنکھیں ہماری لال
اے ہم نے گو نشہ بھی پیا پھر کسی کو کیا
آپھی کیا ہے اپنے گریباں کو ہم نے چاک
آپھی سیا سیا نہ سیا پھر کسی کو کیا
اس بے وفا نے ہم کو اگر اپنے عشق میں
رسوا کیا خراب کیا پھر کسی کو کیا
دنیا میں آ کے ہم سے برا یا بھلا نظیرؔ
جو کچھ کہ ہو سکا سو کیا پھر کسی کو کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |