گر یار سے ہر روز ملاقات نہیں
گر یار سے ہر روز ملاقات نہیں
اور ہو بھی گئی تو پھر مدارات نہیں
دل دے چکے اب قدر ہو یا بے قدری
جو کچھ ہو سو ہو بس کی تو کچھ بات نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |