گزارش کر صبا خدمت میں تو اس لاابالی کے
گزارش کر صبا خدمت میں تو اس لاابالی کے
ترے جانے سے گل مرجھا گئے ہیں نقش قالی کے
مرے آغوش جب سے اٹھ گیا ہے تو میں روتا ہوں
نہیں تھمتے ہیں اشک چشم تصویر نہالی کے
میں بے خود ہوں مجھے معذور رکھ رونے میں اے ساقی
مری چھاتی بھری ہے درد سے مینائے خالی کے
تصور میں تصدق میں ہوں میں اس شمع رو اوپر
ہیں گویا عشقؔ ہم تصویر فانوس خیالی کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |