گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں
گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں
یا معدن و کوہ و دشت و دریا دیکھوں
ہر جا تری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے
حیران ہوں دو آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |