گل زار میں جو دور گل لالہ رنگ ہو
گل زار میں جو دور گل لالہ رنگ ہو
وہ بے حجابیاں ہوں کہ نرگس بھی دنگ ہو
صیاد و باغباں میں بہت ہوتی ہے صلاح
ایسا نہ ہو کہیں گل و بلبل میں جنگ ہو
افسوس موت بھی نہیں آتی شب فراق
وہ کیا کرے غریب جو جینے سے تنگ ہو
کافی ہے بوریا ہی فقیروں کے واسطے
معیوب ہے جو شیروں کے گھر میں پلنگ ہو
لڑنے کو دل جو چاہے تو آنکھیں لڑائیے
ہو جنگ بھی اگر تو مزے دار جنگ ہو
جو دوست ہیں وہ مانگتے ہیں صلح کی دعا
دشمن یہ چاہتے ہیں کہ آپس میں جنگ ہو
کوئی مرے کسی کو خوشی ہو خدا کی شان
ماتم کسی جگہ ہو کہیں ناچ رنگ ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |