گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
گل زار میں یہ کہتی ہے بلبل گل تر سے
دیکھے کوئی معشوق کو عاشق کی نظر سے
لو اور سنو کہتے ہیں وہ ہم سے بگڑ کر
دیکھو ہمیں دیکھو نہ محبت کی نظر سے
وہ اٹھی وہ آئی وہ گھٹا چھا گئی ساقی
مے خانے پہ اللہ کرے ٹوٹ کے برسے
مے خانہ پہ گھنگھور گھٹا چھائی ہے بیکار
کھلنا ہو تو کھل جائے برسنا ہو تو برسے
کیا عشق ہے کیا شوق ہے کیا رشک ہے کیا لاگ
دل جلوہ گاہ ناز میں آگے ہے نظر سے
اس خوف سے مل لیتے ہیں وہ نوحؔ سے اکثر
طوفاں نہ اٹھائے کہیں یہ دیدۂ تر سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |