گندی لڑکی

گندی لڑکی
by کیفی حیدرآبادی

گندی لڑکی پری ہو یا وہ حور
کرتے ہیں سب لوگ اس کو دور دور
منہ لگا کر بات تو کرتے نہیں
گندی کو پیار کرتے ہیں کہیں
مانجھ کر منجن سے دانت اپنے نہ دھوئے
ضد کرے ہر بات پر ہر لحظہ روئے
رینٹ اپنی آستین سے پوچ لے
بال سر کے آپ اپنے نوچ لے
آج پہنے کل کرے میلا لباس
اس کو آنے دے کوئی کیوں اپنے پاس
ایسی لڑکی کی بھلا کیا آبرو
چیپڑ آنکھوں میں ہو جس کے منہ میں بو
کنگھی بالوں میں نہ سر میں تیل ہے
بد تمیزی رات دن کا کھیل ہے
دھوپ میں کھیلے نہ آئے چھاؤں میں
سر پہ ٹوپی ہے نہ جوتا پاؤں میں
اچھی خاصی اپنے پڑھنے کی کتاب
جا بجا کر دے لکیروں سے خراب
روشنائی کے ہیں دھبے جا بجا
کرتے کا ہے آگا پیچھا ایک سا
کھانا کھا کر پوچ لے دامن سے ہاتھ
کپڑے بھر جائیں کبھی سالن سے ہاتھ
ایسی لڑکی کو کرے گا کون پیار
پاس جس کے جائے اس کو آئے عار

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse