گُلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
گُلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
آیا ہے تُو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ
دَم دے نہ جائے ہستیِ نا پائدار دیکھ
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تُو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ
کھولی ہیں ذوقِ دید نے آنکھیں تری اگر
ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |