ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا
ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا
پر دل ہے رفیق اس کو کبھی تجھ کو نہ دوں گا
بے بوسۂ لب کے تو کبھی میں نہ ٹلوں گا
گو گالیاں تو دے گا تو بن جاؤں گا گونگا
گر وصل کی ٹھہرے گی نہ تجھ سے تو مروں گا
پر بار جدائی کی مصیبت نہ سہوں گا
میں غیر کو کب پاس ترے بیٹھنے دوں گا
گر وہ نہیں اٹھنے کا تو لاحول پڑھوں گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |