ہاتھ آیا ہے ستم گر تو بڑی گھات کے بعد
ہاتھ آیا ہے ستم گر تو بڑی گھات کے بعد
سب بتا دوں گا میں تجھ کو مگر اک بات کے بعد
بوسۂ چشم طلب میں نے کیا رو رو کر
ہنس کے فرمایا کہ منظور ہے برسات کے بعد
ان سے کہتا ہوں سحر ہوتی ہے گھبراؤ نہیں
دل میں کہتا ہوں نہ ہو دن کبھی اس رات کے بعد
گلگلے شوخ کے منہ لگ گئے ملا کے ضرور
ہونٹ کیوں چاٹتا پھرتا ہے خدا رات کے بعد
آدمی ہے کہ ہے آسیب یہ کمبخت رقیب
کہہ دے آیا کرے گھر تیرے جمعرات کے بعد
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |