ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو
ہاں درد نہاں رنگ کی تعبیر سے پوچھو
دل پر جو لگی چوٹ وہ تاثیر سے پوچھو
آئین وفا طوق گلو گیر سے پوچھو
تمکین جنوں پاؤں کی زنجیر سے پوچھو
ناموس محبت کی قیامت کو خبر کیا
تم میری تباہی مری تقدیر سے پوچھو
لو سحر نظر مدعی غارت دل ہے
کیا پوچھتے ہو شوخیٔ تقریر سے پوچھو
مانا کہ مجھے زہر پلانے کی ہے تدبیر
پہلے مری محرومیٔ تقدیر سے پوچھو
کچھ ناز ہے اک تازہ ہوس پر مجھے دیکھو
کچھ یاس ہے بگڑی ہوئی تدبیر سے پوچھو
تم چین سے بیٹھے ہو حوادث کی خبر کیا
نیرنگ جہاں گردش تقدیر سے پوچھو
شوخی سے وہاں رنگ سخن جم نہیں سکتا
تمکیں میں ہے جو بات وہ تصویر سے پوچھو
کافی ہے وہاں راز محبت کو اشارا
تقریر نہیں پردۂ تحریر سے پوچھو
کیا جانے کوئی زلزلہ ساعت محشر
لو آؤ ادھر عاشق دلگیر سے پوچھو
بیگانہ و بے درد ہیں ارباب تماشا
تو حلقۂ فتراک کو نخچیر سے پوچھو
پھر میں ہوں وفا اور وہی آغاز تمنا
انجام کو ناکامی تقدیر سے پوچھو
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |