ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
ہاں دید کا اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
اور یوں ہو کہ دیدار اگر ہو تو ابھی ہو
تقدیر سے ڈرتا ہوں کہ پھر مت نہ پلٹ جائے
تم دل کے خریدار اگر ہو تو ابھی ہو
دیدار کو کل کہہ کے قیامت پہ وہ ٹالیں
اور شوق کا اصرار اگر ہو تو ابھی ہو
بدلا ہوا ہر عہد نیا لاتا ہے پیغام
یہ کیا کہ ہر اقرار اگر ہو تو ابھی ہو
آ لینے تو دو آرزوؔ آزار میں لذت
تم نام سے بیزار اگر ہو تو ابھی ہو
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |