ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو

ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو
by مرزا غالب
297786ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہومرزا غالب

ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو
اے دجلۂ خوں چشم ملائک سے رواں ہو
اے زمزمۂ قم لب عیسی پہ فغاں ہو
اے ماتمیان شہ مظلوم کہاں ہو
بگڑی ہے بہت بات بنائے نہیں بنتی
اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی
تاب سخن و طاقت غوغا نہیں ہم کو
ماتم میں شہ دیں کے ہیں سودا نہیں ہم کو
گھر پھونکنے میں اپنے محابا نہیں ہم کو
گر چرخ بھی جل جائے تو پروا نہیں ہم کو
یہ خرگہ نہ پایۂ جو مدت سے بپا ہے
کیا خیمۂ شبیر سے رتبے میں سوا ہے
کچھ اور ہی عالم ہے دل و چشم و زباں کا
کچھ اور ہی نقشا نظر آتا ہے جہاں کا
کیسا فلک اور مہر جہاں تاب کہاں کا
ہو گا دل بیتاب کسی سوختہ جاں کا
اب صاعقہ و مہر میں کچھ فرق نہیں ہے
گرتا نہیں اس رو سے کہو برق نہیں ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.