ہجر میں جب خیال یار آیا
ہجر میں جب خیال یار آیا
لب پہ نالہ ہزار بار آیا
پھر صفائی کی کون سی صورت
آپ کے دل میں جب غبار آیا
کیجئے ذبح کھینچیے خنجر
لیجئے یہ گناہ گار آیا
بولے ٹھکرا کے میرے مرقد کو
اب تجھے کس طرح قرار آیا
تو نے حاصل نسیمؔ کچھ نہ کیا
کچھ بھی تجھ کو نہ میرے یار آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |