ہر ایک کا حامی وہ مصیبت میں ہوا ہے

ہر ایک کا حامی وہ مصیبت میں ہوا ہے
by عنایت اللہ روشن بدایونی

ہر ایک کا حامی وہ مصیبت میں ہوا ہے
جس کا کوئی دنیا میں نہیں اس کا خدا ہے

خاموش ہوں میں دیکھ کے رفتار زمانہ
حیرت صفت دیدۂ نقش کف پا ہے

اچھے ہو تو اچھے ہو برے ہو تو برے ہو
سنتے ہو جو آواز وہ گنبد کی صدا ہے

اک عمر ہوئی دیکھتے نیرنگ زمانہ
وہ اختر قسمت ہوں جو گردش میں رہا ہے

کیوں خون جگر کھائیے تکمیل ہنر میں
ہر ناقص فن آج امیر الشعرا ہے

اچھا نہیں ہوتا کبھی بیمار محبت
الفت وہ مرض ہے کہ اجل جس کی دوا ہے

بہتر ہے کہ باز آ ستم ایجاد و جفا سے
اے چرخ برے کام کا انجام برا ہے

آساں نہیں اے جان سفر ملک عدم کا
سنتا ہوں کہ دشوار بہت راہ فنا ہے

روشن ہے جہاں نور سے اس پردہ نشیں کے
خورشید میں ذرہ رخ روشن کی ضیا ہے

ارباب کرم پھولتے پھلتے ہیں ہمیشہ
سرسبز نہال کرم اہل سخا ہے

ناقص کے موافق ہے خلاف اہل ہنر کے
بدلی ہوئی روشنؔ یہ زمانہ کی ہوا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse