ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
by عزیز الحسن غوری

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی

وہ ریا جس پر تھے زاہد طعنہ زن
پہلے عادت پھر عبادت ہو گئی

جی رہا ہوں موت کی امید میں
مر ہی جاؤں گا جو صحت ہو گئی

لاکھ جھڑکو اب نہیں پھرتا ہے دل
ہو گئی اب تو محبت ہو گئی

منع شے واعظ ہے وجہ حرص شے
اب تو مے سے اور رغبت ہو گئی

یا تو مسجد رات دن یا مے کدہ
کیا سے کیا اللہ حالت ہو گئی

کر چکے رندی بس اب مجذوبؔ تم
ایک چلو میں یہ حالت ہو گئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse