ہر صبح آوتا ہے تیری برابری کو
ہر صبح آوتا ہے تیری برابری کو
کیا دن لگے ہیں دیکھو خورشید خاوری کو
دل مارنے کا نسخہ پہونچا ہے عاشقوں تک
کیا کوئی جانتا ہے اس کیمیا گری کو
اس تند خو صنم سے ملنے لگا ہوں جب سے
ہر کوئی جانتا ہے میری دلاوری کو
اپنی فسوں گری سے اب ہم تو ہار بیٹھے
باد صبا یہ کہنا اس دل ربا پری کو
اب خواب میں ہم اس کی صورت کو ہیں ترستے
اے آرزو ہوا کیا بختوں کی یاوری کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |