ہر طلب گار کو محنت کا صلہ ملتا ہے
ہر طلب گار کو محنت کا صلہ ملتا ہے
بت ہیں کیا چیز کہ ڈھونڈھے سے خدا ملتا ہے
وقت پر کام نہ آیا دل ناشاد کبھی
ٹوٹ کر یہ بھی اسی شوخ سے جا ملتا ہے
وہ جو انکار بھی کرتے ہیں تو کس ناز کے ساتھ
مجھ کو ملنے میں نہ ملنے کا مزا ملتا ہے
یہ کدورت یہ عداوت یہ جفا خوب نہیں
مجھ کو مٹی میں ملا کر تمہیں کیا ملتا ہے
نوحؔ ہم کو نظر آیا نہ یہاں بت بھی کوئی
لوگ کہتے تھے کہ کعبہ میں خدا ملتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |