ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے

ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے
by مرزا سلامت علی دبیر
294965ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائےمرزا سلامت علی دبیر

ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے
پھر تازہ مری مرثیہ خوانی ہو جائے
فضل باری سے ہوں یہ آنسو جاری
ساون کی گھٹا شرم سے پانی ہو جائے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse