ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلف یار میں دیکھا
ہمارا دل وہ گل ہے جس کو زلف یار میں دیکھا
جو زلفیں ہو گئیں برہم گلے کے ہار میں دیکھا
بھلا گل کیا ترا ہم سر ہو جس کی یہ حقیقت ہے
ابھی گلشن میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا
بصیرت جب ہوئی پیدا ہمیں مشق تصور سے
جو کچھ خلوت میں دیکھا تھا ابھی بازار میں دیکھا
چمن میں اک بت نازک ادا محو تماشا ہے
نیا گل آج ہم نے دامن گلزار میں دیکھا
جلیلؔ اک ناز کی قیمت دل و جاں دین و ایماں ہے
عجب انداز ہم نے حسن کے بازار میں دیکھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |