ہماری زبان
یا رب رہے سلامت اردو زباں ہماری
ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری
مصری سی تولتا ہے شکر سی گھولتا ہے
جو کوئی بولتا ہے میٹھی زباں ہماری
ہندو ہو پارسی ہو عیسائی ہو کہ مسلم
ہر ایک کی زباں ہے اردو زباں ہماری
دنیا کی بولیوں سے مطلب نہیں ہمیں کچھ
اردو ہے دل ہمارا اردو ہے جاں ہماری
دنیا کی کل زبانیں بوڑھی سی ہو چکی ہیں
لیکن ابھی جواں ہے اردو زباں ہماری
اپنی زبان سے ہے عزت جہاں میں اپنی
گر ہو زباں نہ اپنی عزت کہاں ہماری
اردو کی گود میں ہم پل کر بڑے ہوئے ہیں
سو جاں سے ہم کو پیاری اردو زباں ہماری
آزادؔ و میرؔ و غالبؔ آئیں گے یاد برسوں
کرتی ہے ناز جن پر اردو زباں ہماری
ایفریقا ہو عرب ہو امریکہ ہو کہ یورپ
پہنچی کہاں نہیں ہے اردو زباں ہماری
مٹ جائیں گے ہم مٹنے نہ دیں گے اس کو
ہے جان و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |