ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں

ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
by ولی اللہ محب

ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
کہوں کیا آہ صاحب جانتے ہیں

جلانا عاشقوں کا جان اے جاں
قیامت واہ صاحب جانتے ہیں

بھلا دینے کی زلفوں میں دلوں کو
نرالی راہ صاحب جانتے ہیں

تمہاری مست آنکھوں سے ہے بے خود
جسے آگاہ صاحب جانتے ہیں

تمہارے مکھڑے کی ذرہ جھلک ہے
کہ جس کو ماہ صاحب جانتے ہیں

ملو ہم سے وگرنہ پھر کسی روز
کبھی ناگاہ صاحب جانتے ہیں

محبؔ بے طرح کچھ تم سے کہے گا
وہی تیر آہ صاحب جانتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse