ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے
ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے
ہمیں تو زندگی دے کر خدا نے مار ڈالا ہے
ادھر قسمت ہے جو ہر دم نیا غم ہم کو دیتی ہے
ادھر ہم ہیں کہ ہر غم کو ہمیشہ دل میں پالا ہے
ابھی تک اک کھٹک سی ہے ابھی تک اک چبھن سی ہے
اگرچہ ہم نے اپنے دل سے ہر کانٹا نکالا ہے
غلط ہی لوگ کہتے ہیں بھلائی کر بھلا ہوگا
ہمیں تو دکھ دیا اس نے جسے دکھ سے نکالا ہے
تماشا دیکھنے آئے ہیں ہم اپنی تباہی کا
بتا اے زندگی اب اور کیا کیا ہونے والا ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |