ہمارے ہاتھ میں کب ساغر شراب نہیں
ہمارے ہاتھ میں کب ساغر شراب نہیں
ہمارے قدموں پہ کس روز ماہتاب نہیں
جہاں میں اب کوئی صورت پئے ثواب نہیں
وہ مے کدے نہیں ساقی نہیں شراب نہیں
شب بہار میں زلفوں سے کھیلنے والے
ترے بغیر مجھے آرزوئے خواب نہیں
چمن میں بلبلیں اور انجمن میں پروانے
جہاں میں کون غم عشق سے خراب نہیں
غم آہ عشق کے غم کا کوئی نہیں موسم
بہار ہو کہ خزاں کب یہ اضطراب نہیں
امید پرسش احوال ہو تو کیوں کر ہو
سلام کا بھی تری بزم میں جواب نہیں
وطن کا چھیڑ دیا کس نے تذکرہ اخترؔ
کہ چشم شوق کو پھر آرزوئے خواب نہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |