ہمیشہ جوش گریہ سے رہا پانی میں اے آتش
ہمیشہ جوش گریہ سے رہا پانی میں اے آتش
کبھی تازہ نہ لیکن اپنے دل کا یہ کنول پایا
مری آنکھوں کے آگے آئے گا کیا جوش میں دریا
ہمیشہ صورت ساحل ہے یاں آغوش میں دریا
وہ حد کم ظرف ہیں جو ایک ساغر میں بہکتے ہیں
نہیں قطہ بھی یاں ہنگام نوشا نوش میں دریا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |