ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی
ہم تم ہیں جو ایک پھر جدائی کیسی
دل ہی نہ ملا تو آشنائی کیسی
کافر نہ گھمنڈ رکھ خود آرائی کا
سب کچھ ہوں جو بت تو پھر خدائی کیسی
نیت میں تو ہے کہ پاؤں صہبائے طہور
اے شیخ یہ تیری پارسائی کیسی
کہتا تھا وہ بد زبان ہے مت چھیڑ نسیمؔ
چپتی تو نہ ہوگی کیوں سنائی کیسی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |