ہم راہ عدم سے اضطراب آیا ہے
ہم راہ عدم سے اضطراب آیا ہے
میرے لیے دنیا میں عذاب آیا ہے
طفلی میں پڑی تھی دونوں ہاتھوں پر مار
اب دل کی ہے باری کہ شباب آیا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |