ہم رشک کو اپنے بھی گوارا نہیں کرتے
ہم رشک کو اپنے بھی گوارا نہیں کرتے
مرتے ہیں، ولے، اُن کی تمنا نہیں کرتے
در پردہ اُنھیں غیر سے ہے ربطِ نہانی
ظاہر کا یہ پردہ ہے کہ پردہ نہیں کرتے
یہ باعثِ نومیدیِ اربابِ ہوس ہے
غالبؔ کو بُرا کہتے ہو، اچھا نہیں کرتے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |