ہم سے وفا کریں کہ وہ ہم پر جفا کریں
ہم سے وفا کریں کہ وہ ہم پر جفا کریں
پائیں خدا سے ہم جو بتوں سے دغا کریں
صیاد اڑا دیا مجھے سر سے اتار کر
صدقے ترے ہما ترے سر پر اڑا کریں
وہ دن خدا دکھائے کہ ہم بھی انہیں ستائیں
یہ نازنیں حسین ہمارا گلا کریں
آنکھوں میں اشک آئے تو ہنسنے کا لطف کیا
اتنا نہ گد گداؤ کہ ہم رو دیا کریں
سمجھا دے جا کے تو ہی انہیں اے نگاہ یاس
اب کوسنے کا وقت نہیں ہے دعا کریں
رکھ لیں ہم آپ لاؤ دل بے قرار میں
ایسا نہ ہو کہ تیر تمہارے خطا کریں
ہم لاکھ پارساؤں کے اک پارسا سہی
موقع سے تم کو پائیں تو بتلاؤ کیا کریں
پژمردہ پھول بن کے رہے نا مراد دل
کھل کر تمہارے ہار کی کلیاں ہنسا کریں
وہ دن کہاں ریاضؔ وہ راتیں کہاں ریاضؔ
بیٹھے ہوئے کسی کی بلائیں لیا کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |