ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں

ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں
by ریاض خیرآبادی

ہم غریبوں پر جفا اچھی نہیں
بیکسوں کی بد دعا اچھی نہیں

موت آئے یہ دعا اچھی نہیں
ہجر میں بھی موت کیا اچھی نہیں

دل لگی میں بھی تو بگڑی ہے بہت
بات یہ زلف رسا اچھی نہیں

ہاتھ رنگنے کا لہو سے ہو گماں
شوخ اتنی بھی حنا اچھی نہیں

کیوں اڑاتی خاک آتی ہے بہار
چھیڑ اسیروں سے صبا اچھی نہیں

کام میخانے کا ہو جائے گا بند
چشم ساقی کی حیا اچھی نہیں

بوسۂ لب سے نہیں چلتا ہے کام
گالیوں کی یہ سزا اچھی نہیں

شیخ یہ کہتا گیا پیتا گیا
ہے بہت ہی بد مزا اچھی نہیں

دل وہ سب کے لیں یہ ہے اچھی ادا
جان لینے کی ادا اچھی نہیں

غم غلط کرنے کو میں کتنی پیوں
رات دن غم کی گھٹا اچھی نہیں

ایک کافر مجھ سے یہ کہتا گیا
رات دن یاد خدا اچھی نہیں

میکدے کو چھوڑ کعبے جا ریاضؔ
غفلت اے مرد خدا اچھی نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse