ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے

ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے  (1924) 
by محمد اقبال

ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے
واں کنڑ سب بلّوری ہیں یاں ایک پُرانا مٹکا ہے

اس دَور میں سب مٹ جائیں گے، ہاں! باقی وہ رہ جائے گا
جو قائم اپنی راہ پہ ہے اور پکّا اپنی ہَٹ کا ہے

اے شیخ و برہمن، سُنتے ہو! کیا اہلِ بصیرت کہتے ہیں
گردُوں نے کتنی بلندی سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے

یا باہم پیار کے جلسے تھے، دستورِ محبّت قائم تھا
یا بحث میں اُردو ہندی ہے یا قربانی یا جھٹکا ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse