ہم نشیں تارے ہیں اور چاند شہاب الدین خاں
ہم نشیں تارے ہیں اور چاند شہاب الدین خاں
بزم شادی ہے فلک کاہ کشاں ہے سہرا
ان کو لڑیاں نہ کہو بحر کی موجیں سمجھو
ہے تو کشتی میں ولے بحر رواں ہے سہرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |