ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
by میر حسن دہلوی

ہم نہ نکہت ہیں نہ گل ہیں جو مہکتے جاویں
آگ کی طرح جدھر جاویں دہکتے جاویں

اے خوشا مست کہ تابوت کے آگے جس کے
آب پاشی کے بدل مے کو چھڑکتے جاویں

جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے
ہم کہاں تک ترے پہلو سے سرکتے جاویں

غیر کو راہ ہو گھر میں ترے سبحان اللہ
اور ہم دور سے در کو ترے تکتے جاویں

وقت اب وہ ہے کہ اک ایک حسنؔ ہو کے بتنگ
صبر و تاب و خرد و ہوش کھسکتے جاویں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse