ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اثر رونے میں
ہم نے تو خاک بھی دیکھا نہ اثر رونے میں
عمر کیوں کھوتے ہو اے دیدۂ تر رونے میں
رات کب آئے تم اور کب گئے معلوم نہیں
جان اتنی نہ رہی ہم کو خبر رونے میں
جب تلک اشک تھمیں بیٹھ اگر آیا ہے
تیری صورت نہیں آتی ہے نظر رونے میں
تجھ کو اے دیدۂ تر شغل ہے رونا لیکن
ڈوبا جاتا ہے یہاں دل کا نگر رونے میں
عالم عشق میں مجنوں بھی بڑا گاڑھا تھا
یار مجنوں سے بھی ہم گاڑے ہیں پر رونے میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |