ہم نے کس دن ترے کوچے میں گزارا نہ کیا
ہم نے کس دن ترے کوچے میں گزارا نہ کیا
تو نے اے شوخ مگر کام ہمارا نہ کیا
ایک ہی بار ہوئیں وجہ گرفتارئ دل
التفات ان کی نگاہوں نے دوبارا نہ کیا
محفل یار کی رہ جائے گی آدھی رونق
ناز کو اس نے اگر انجمن آرا نہ کیا
طعن احباب سنے سرزنش خلق سہی
ہم نے کیا کیا تری خاطر سے گوارا نہ کیا
جب دیا تم نے رقیبوں کو دیا جام شراب
بھول کر بھی مری جانب کو اشارا نہ کیا
روبرو چشم تصور کے وہ ہر وقت رہے
نہ سہی آنکھ نے گر ان کا نظارا نہ کیا
گر یہی ہے ستم یار تو ہم نے حسرتؔ
نہ کیا کچھ بھی جو دنیا سے کنارا نہ کیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |