ہم ہیں جنہوں نے نام چمن بو نہیں کیا
ہم ہیں جنہوں نے نام چمن بو نہیں کیا
آئی صبا جدھر سے ادھر رو نہیں کیا
ہم ہیں ہوائے وصل میں اس گل کی در بہ در
جس کا صبا نے طوف سر کو نہیں کیا
وہ خوب رو ہے کون سا جگ میں فرشتہ وش
دو روز مل کے ہم جسے بد خو نہیں کیا
اے نزع پھر قریب ہے شام شب فراق
یہ مجہلہ تو اب تئیں یکسو نہیں کیا
قائمؔ کو اس طرح سے تو دیتا ہے گالیاں
جس کو کسی نے آج تلک تو نہیں کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |