ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند

ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند
by جوشش عظیم آبادی

ہم ہی کرتے نہیں زلفوں کو تری ہار پسند
شیخ صاحب کو بھی آتا ہے یہ زنار پسند

سبزۂ خط رہے اس چہرۂ گل رنگ سے دور
زخم دل کو نہیں یہ مرہم زنگار پسند

جاؤں کعبے کو میں کس طرح سے اے واعظ شہر
آ گیا مجھ کو تو اب خانۂ خمار پسند

گو کہ سو رنگ گلستان میں دکھلائے بہار
نہ کریں گل کو ترے طالب دیدار پسند

جو کوئی درد سے ٹک چاشنی رکھتا ہوگا
اسی کو آئیں گے ؔجوشش مرے اشعار پسند

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse