ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
ہوائے شب سے نہ بجھتے ہیں اور نہ جلتے ہیں
کسی کی یاد کے جگنو دھواں اگلتے ہیں
شب بہار میں مہتاب کے حسیں سائے
اداس پا کے ہمیں اور بھی مچلتے ہیں
اسیر دام جنوں ہیں ہمیں رہائی کہاں
یہ رنگ و بو کے قفس اپنے ساتھ چلتے ہیں
یہ دل وہ کارگہ مرگ و زیست ہے کہ جہاں
ستارے ڈوبتے ہیں، آفتاب ڈھلتے ہیں
خود اپنی آگ سے شاید گداز ہو جائیں
پرائی آگ سے کب سنگ دل پگھلتے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |