ہوا جو ان کی خاموشی سے کچھ ملال مجھے
ہوا جو ان کی خاموشی سے کچھ ملال مجھے
جواب دینے لگی طاقت سوال مجھے
کسی کے دل سے کسی کی نظر سے گرتا ہوں
سنبھالنا ہے تو اے آسماں سنبھال مجھے
امید بوسہ ہے پھر بھی اگرچہ یہ ہے یقیں
بہت ذلیل کرے گا مرا سوال مجھے
صدائے نالہ شب وصل بھی نہ دل سے گئی
پکارتی تھی یہ حسرت مری نکال مجھے
پلا دے بزم میں ساقی اسے شراب اتنی
وہ مست ناز کہے مجھ سے تو سنبھال مجھے
شکایتوں سے محبت کی اور کیا حاصل
کچھ انفعال تمہیں ہو کچھ انفعال مجھے
اسیر حلقہ کاکل نہ میں ہوا اے داغؔ
مرے خدا نے بچایا ہے بال بال مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |