ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں

ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
by نظیر اکبر آبادی

ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں
ہیں ناز و ادا میں ان کو کیا کیا راہیں
دل لینے کو سینے سے لپٹ کر کیا کیا
ڈالے ہیں گلے میں پتلی پتلی باہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse