ہوں گے دل و جگر میں نشاں دیکھ لیجئے
ہوں گے دل و جگر میں نشاں دیکھ لیجئے
تیر نظر پڑے ہیں کہاں دیکھ لیجئے
باغ جناں میں لطف اذیت بھلا کہاں
دنیا میں سیر جور بتاں دیکھ لیجئے
آہیں نکل رہی ہیں دل درد ناک سے
فوج غم و الم کا نشاں دیکھ لیجئے
پردے ہی سے نہ آئیں وہ باہر تو پھر انہیں
کس طرح دیکھ لیجے کہاں دیکھ لیجئے
ہندوستاں سے چلئے سوئے کربلا نسیمؔ
واں چل کے سیر باغ جناں دیکھ لیجئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |